Send Message
Articles
جمعۃ الوداع میں قضاۓ عمری کا حکم
۔ جمعۃ الوداع میں قضاۓ عمری کے نام سے چند رکعات ادا کرکے یہ سمجھ لینا سابقہ تمام نمازیں ادا ہوگئیں یہ بالکل باطل اور بدترین جہالتوں میں سے ایک جہالت ہے اسکے ثبوت میں جو رویت پیش کی جاتی ہے اسکے متعلق حضرت ملا علی قاری رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا باطل قطعا لانه مناقض للاجماع یعنی یہ رویت قطعا باطل ہے کیونکہ یہ اجماع کے خلاف ہے (الموضوعات الکبیر ص 356) پھر چونکہ یہ حدیث پاک کے بھی خلاف ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا مَنْ نَسِيَ صَلاَةً فَلْيُصَلِّ إِذَا ذَكَرَهَا، لاَ كَفَّارَةَ لَهَا إِلَّا ذَلِكَ. یعنی جو شخص نماز بھول جائے تو یاد آتے ہی اسے پڑھ لے، اس کا یہی کفارہ ہے۔ (صحیح البخاري: كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ حدیث 597) زندہ رہتے ہوۓ ادائگی کے سوا کوئ کفارہ نہیں حضور سیدی سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ سے (فارسی) میں اسی طرح کا سوال ہوا تو آپ نے جوابا ارشاد فرمایا فوت شدہ نمازوں کے کفارہ کے طور پر یہ جو طریقہ (قضاۓ عمری) ایجاد کرلیا گیا یہ بدترین بدعت ہے اس بارے میں جو روایت ہےوہ موضوع( گھڑی ہوئ)ہے یہ عمل سخت ممنوع ہے ایسی نیت و اعتقاد باطل و مردود اس جہالت قبیحہ اور واضح گمراہی کے بطلان پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ۔ فتاوی رضویہ جلد 8 ص 155۔رضا فاؤنڈیشن مطبوعہ دعوت اسلامی)۔ کتبه محمد نسیم رضا منظری خادم التدریس والافتاء جامعہ نوریہ اشرف العلوم امروہہ وخادم رضوی دار الافتاء الہند۔